کے ٹائپ شده نسخه میں شهید اس پیراگراف کے حاشیه میں لکھتے هیں که “اس حصے کی تکمیل اور اصلاح هونی چاهئے” ↑
) ڈیالیکٹک فولکیه، ص۷۳۔ ↑
) ایضا، ص۷۵۔ ↑
) ایضا۔ ↑
) ایضا، ص۷۱۔ ↑
) ڈیالیکٹک پل فولکیه، ص۶۹۔ ↑
) Joseph Stalin جوزف اسٹالن ۱۸ دسمبر ۱۸۷۸ء کو گوری، گرجستان میں پیدا ہوا۔ اسے ۱۰ سال کی عمر میں ایک مقامی گرجے کی مذہبی تعلیم گاہ میں داخل کرایا گیا جہاں گرجستانی بچوں کو روسی زبان بولنے کی تربیت دی جاتی تھی۔مذہبی تربیت گاہ سے خارج ہونے کے بعد اسٹالن کو ولادیمیر لینن کی تحریریں دیکھنے کا موقع ملا اور اس نے مارکسی انقلابی بننے کی ٹھان لی۔ وہ ۱۹۰۳ء میں بالشیوکوں کے ساتھ مل گیا۔ بعد ازاں اس نے بالشیوک قاتل دستوں کو منظم کیا اور مقامی مخالفین کا صفایا کرنے کی مہم کا آغاز کیا۔{مترجم} ↑
) پس اشیاء ایک دوسرے سے جداگانه قابل شناخت نهیں هیں بلکه اشیاء کی ماهیت سے مراد ان کی دوسرے اشیاء کے ساتھ موجود روابط هے اور علمی شناخت اور علم کا کام بھی یهی هے که اشیاء کے روابط کو بیان کریں(اینگلز کی گفتگو جو چند سطر بعد آئیگی میں بھی اسی اصل کی طرف اشاره هوا هے) ↑
) اسی بنا پر اشیاء کی شناخت تنها تکامل اور حرکت کی حالت میں اور اس حرکت کو مدنظر رکھتے هوئے ممکن هے۔ لهذا کسی بھی چیز(ارسطو کے منطق کےخلاف) کی تعریف مشخص اور ثابت نهیں هے۔ ↑
) اس اصل کو بھی اینگلز نے بیان کیا هے۔ ↑
)پس اشیاء کو یکساں حرکت کے عنوان سے نهیں پهچانا جا سکتا۔ ↑
) پس شناخت واقعی اس وقت ممکن هے جب هم عدم امکان اجتماع ضدین کے قانون سے منه موڑ لیں۔ ↑
) ڈیالیکٹک پل فولکیه، ص۱۴۔ ↑
) Heraclite هراکلیٹ ۵۴۰ ق.م یونان کے شهر افسوس میں پیدا هوا اور ۴۸۰ق.م اسی شهر میں وفات پائی ۔ قدیم یونان میں اسے تاریک فلسفی کا لقب دیا گیا تھا۔{مترجم} ↑
) بهتر هے که اسٹالن کے چار جدلیاتی اصل کو بھی مورد بحث قرار دیں۔ ↑
) اس اصل سے پهلے ضروری هے اصل وحدت وپیوستگی اور متقابل رابطه کو موردبحث قرار دیں۔ ↑
) یهاں پر اس مسئلے کی طرف اشاره هونا چاهئےکه ارسطو کی منطق کی بنا پر تعریف کا حامی اور “حد “کی قائل تھی اور اشیاء کو ثابت سمجھتی تھی- جلد اول اور دوم میں اس پر بحث هوئی هے اور شریعتی کی تاریخ ادیان کے کتابچه نمبر ۵ میں غلطی سے تکرار هوا هے- ↑
) ڈیالیکٹک پل فولکیه، ص۶۴۔ ↑
) خصوصا ضروری هے که ان دو طرز تفکر کے درمیان دقیق موازنه کریں که ان میں سے ایک اس جهت سے هستی اور نیستی کو مخلوط گمان کرتا هے که وجود ضعف کے آخری حد کو پهنچ گیا هے اور دوسرا اس جهت سے کهتا هے که جب تک وجود عدم سےمخلوط نه هو جائیں تحقق اور تحصل قبول نهیں کرتا هے۔ ↑
) مرجعه کریں اسفار جلد اول، مرحله ثانیه ، فصل نهم :”فی انّ العدم لیس رابطیا”۔ ↑
) منظومه سبزواری، فریده ثالثه فی القدم و الحدوث، غرر فی تعریفها و تقسیمها۔ ↑
) یهاں پر ضروری هے قضیه معدوله کا مفهوم، جو عدم کے مصداق کا موضوع واقع هوجاتا هے اور اس کا ملاک اور سالبه المحمول اور سلب تحصیلی سے اس کا تفاوت بیان هو۔ ↑
) اسلامی فلاسفرز کے درمیان تضاد کی اصطلاح کیلئے رجوع کریں صدرا کی شفا پر لکھی گئی تعلیقه کا صفحه نمبر۴۳ اور دانشکده الهیات میں “تضاد و حرکت” کے موضوع پر منعقده جس کا متن “اسلامی فلسفه میں تضاد کا اصل” کے عنوان سے مقالے کی صورت میں فلسفی کتابوں میں چاپ هوا هے ۔ ↑
) اس قسم میں سے بھی نهیں هے۔ جدلیاتی تضاد هر شئ کے ضد کا خود اس شئ کا نتیجه هونا هے جو صرف ایک حالت رکھتی هے مارکس اور مارکسیزم کے بارے میں جو بحث قم میں کی گئی هے (جو مارکسیزم کے اوپر ایک نقد کے عنوان سے نشر هوچکی هے) کی طرف مراجعه کریں۔ ↑
) دوسری تعبیر میں امتناع اجتماع نقیضین کا باب شناخت کی باب سے مربوط هے۔ ↑
) خواهشمند حضرات شهید مطهری کی “اسلامی فلسفه میں اصل تضاد”نامی مقاله کی طرف رجوع کریں۔ ↑
) تضاد نه صرف حرکت کا عامل هے بلکه ایک بنیادی اور مثبت کردار کا حامل بھی هے ۔ الهی حکماء کی نظر میں حرکت کا اصلی کردار اشیاء کے درمیان هماهنگ میلان (مانند مذکر و مؤنث میں هماهنگی) هدف کا انتخاب ، کمال اور غایت پر عمیق توجه سے مربوط هے جو ترقی کا اصلی عامل هے۔ ↑
) اسفار، چاپ جدید، ج۵، ص۱۹۲ (ترجمه ناشر نے کیا هے) صور اولیه اور بعد والی صورتوں اور فساد پذیر اشیاء کےباقی رهنے کی کیفیت کی طرف اشاره هے ۔ منجمله ان صورتوں سے مراد عناصر بسیط یا اسطقس هیں۔نیزعناصر کی ترکیب سے جو چیز وجود میں آئی هے اور وه چیز جو حد اکثر اور حد اقل ترکیب رکھتی هے وه بھی اسی قسم میں سے هے۔لیکن عناصر کے بارے میں یه که ان کامیاب عناصرمیں سے ضد وه چیز هے جو صرف خارجی عامل بن سکتی هو کیونکه عنصر کے اندر کوئی ضد موجود نهیں هے۔لیکن کائن اور اس چیز کے بارے میں جو حد اقل ترکیب رکھتی هے ، ان میں موجود اضداد بهت باریک ، ضعیف اور نازک هیں اور اس کو ختم کرنے والے ضد بھی ضعیف اور کم تاثیر هے۔ ایسی چیز صرف خارج سے هی نابود هو سکتی هے۔ ان جیسے اشیاء کی ضد بھی خارجی ضد کے عناصر کی طرح هے لیکن وه مرکب شئ ایک ترکیب کے بعد دوسری ترکیب کو قبول کرتی هے اور حد اکثر ترکیب رکھتی هے اندرسے بهت زیاده اضداد کے رکھنے کی وجه سے اور پھر ان اضداد کی ترکیب کی وجه سے واضح اور آشکار تضاد رکھتی هے۔اور اسی طرح چونکه ایسی چیزیں غیر متشابه اجزاء، ابعاض اور حصوں سے تشکیل پائی هیں محال نهیں هے که ان اجزاء میں سے هر ایک میں تضاد اور فساد کی جهت سے بھی مرکب شئ نابودی کی راه پر گامزن هوجائے۔ اس بنا پر ایسی چیزیں اندر سے بھی اور باهر سے بھی ایسا تضاد اور تخالف رکھتی هیں جو انهیں نابود کردیتاهے۔ بسیط اشیاء اور عناصر جنهیں ان کے خارجی متضاد عوامل ختم کرتے هیں جیسے پانی اور پتھر اندر سے نابوداور تجزیه و تحلیل نهیں هوتے هیں کیونکه یه دو اور ان کے مانند دیگر اشیاء صرف خارجی تضاد کے ذریعے هی نابود هو سکتے هیں لیکن باقی تمام مرکب اجسام مانند جڑی بوٹیاں، حیوان بھی داخلی اضداد اور عوامل کے ذریعے تحلیل هوجاتے هیں اور خارج میں جو اشیاء ان سے متضاد هیں ، ان کے ذریعے بھی نابود هو جاتے هیں۔ ↑
) پانجویں اصل کے بارے میں که “داخلی تضاد کا نتیجه اضداد کی ترکیب اور ان کی وحدت هے” شاید جدلیات کے باب میں بنیادی ترین گفتگو هے۔ اس لئے بیشتر وضاحت کی ضرورت هے۔ ↑
) ڈاکٹر تقی ارانی ۱۳ شهریور ۱۲۸۲شمسی کو ایران کے شهر تبریز میں پیدا هوا ۱۴ بهمن۱۳۱۸ کو جیل میں مشکوک انداز میں وفات پائی۔ حزب کمونیست ایران (دهه ۱۹۲۰){مترجم} ↑
[سه شنبه 1399-12-19] [ 12:32:00 ب.ظ ]
|